شاہزیب خانزادہ یا کسی بھی انسان کو اس کی بیوی کے سامنے ذلیل کرنا بہت غلط بات ہے ، لیکن اگر کوئی جیل میں بے بس ہو ، نہ خود دفاع کر سکتی ہو، اس کا خاوند بھی جیل ہیں۔ اللہ کا رسول ایسی عورت کی پردہ پوشی کے لئیے حکم دے کہ عدت کے ایام کے بارے میںُ صرف اسی عورت سے پوچھو اور وہی آخری گواہی ہے ، کوئی بحث نہیں ۔وہ جس معاشرے میں رہتی ہو وہاں کسی خاتون کے بارے سرعام ایسی باتیں کرنا آج بھی گٹھیا پن اور ذلالت سمجھی جاتی ہیں۔ شاہ زیب خانزادہ کا اس کے سابقہ خاوند کوبلا کر اس سے ایسے تمام سوال کرنا جس سے اس عورت کی عصمت و پاکبازی زیر بحث آئے اور یوں اسے پچیس کڑور عوام خصوصا اپنی بیٹیوں اور بیٹوں کے سامنے رسوا کرنا کیا یہ گھٹیا پن نہیں ہے ۔ عدالت میں یہ گھٹیا پن تو چند لوگوں نے دیکھا تھا شاہ زیب خانزادہ نے اسے بصد شوق پچیس کڑور عوام کو دکھایا۔اس حرکت کے لئیے گھٹیا پن اور ذلالت بہت چھوٹے لفظ ہیں ۔