ہمقدم ہوکے یکدم ہم سے جدا ہوگئے
کیا بات ہے تم مگر کب سے خدا ہوگئے
یاد میں رہتے ہو کبھی خواب میں آنا
تمہارا ورد کر کرکے ہم عاجز سدا ہوگئے
چاہنے والے انجام سے واقف تو ہوں گے
دیوانے پھر بھی آخر کیوں فدا ہوگئے
تمنا ہے اسامہؔ ملن اب ممکن ہو جاۓ
فریاد میں نجانے کتنے ہی لفظ ادا ہوگئے