" ڈر لگتا ھے "
جانے کیا بات ہے ، ہر بات سے ڈر لگتا ہے
ہم کو اب گردش ِ حالات سے ڈر لگتا ھے
آپ کہتے ہیں بہت جلد سویرا ہوگا
ہم کو تو چھای ہوی رات سے ڈر لگتا ہے
آپ کہتے ہیں بہاروں کا بسیرا ہوگا
ہم کو پت جھڑ کی علامات سے ڈر لگتا ہے
آپ کہتے ہیں کہ تم خوش کیوں نہیں رہتے ہو
ہم کو اپنے ہی خیالات سے ڈر لگتا ہے
آپ کہتے ہیں بھلا دو وہ سلگتی یادیں
ہم کو جھیلے ہوے صدمات سے ڈر لگتا ہے
آپ کہتے ہیں کہ خوشحال بھی ہو گے ایک
دن
ہم کو امداد سے خیرات سے ڈر لگتا ھے
آپ کہتے ہیں کہ سب چین سے ہیں تم بھی رہو
ہم کو سوے ہوے جذبات سے ڈر لگتا ہے
آپ کہتے ہیں کہ کچھ کھل کے نہیں کہتے ہو
ہم کو خاطر سے ، مدارات سے ڈر لگتا ہے
آپ کہتے ہیں کہ تم وہمی ہو سب اچھا ھے
ہم کو تاریخ کے صفحات سے ڈر لگتا ھے
آپ کہتے ہیں کہ ڈرتے ہو
تو
گھر میں بیٹھو
ہم کو پر دل کے سوالات سے ڈر لگتا ھے
آپ کہتے ہیں کہ ہم ٹھیک کریں گے سب کچھ
ہم کو انسان کی اوقات سے ڈر لگتا ھے
آپ کہتے ہیں کہ طاقت میں ہے بس سب کی نجات
ہم کو بے بس کی مناجات سے ڈر لگتا ہے
آپ بھی ہم بھی ہیں دنیا میں مسافر
وقتی
ہم کو عبرت کے مقامات سے ڈر لگتا ہے
آپ جو چاہے کہیں آپ کو حق ہے ، طاہر
ہم کو قانون ِ مکافات سے ڈر لگتا ہے
طاہر حسین
#ImranKhanTillLastBall
@TeamiPians